روز ملتے ہو پھر بھی کہتے ہو ملاقات نہیں ہوتی
ملاقات تو ہوتی ہے مگر تم سے بات نہیں ہوتی
دن روز نکلتا ہے اور ڈھل بھی جاتا ہے
مگر تیری دید کے بغیر رات نہیں ہوتی
تجھ سے ملیں گے فرصت میں سوچ رکھا تھا
ہائے افسوس ہمیں نصیب تیری قربت نہیں ہوتی
تیری چاہت کا بھرم دل سے لگا رکھا ہے
پھر سوچ بھی پشیمان کہ تو ساتھ نہیں ہوتی
بہت اداس گزرتے ہیں وہ لمحے نگاش
جب تو میرے پاس میرے ساتھ نہیں ہوتی