کیا ہوا جو وہ دیتے ہمیں دیدار نہیں
ہم بھی ان کی دید کے بیمار نہیں
جو برے وقت میں تنہا چھوڑ جائیں
ہم ایسے بے وفا یار نہیں
وہ ایک بار کوشش کر کے تو دیکھیں
ہمارے شہر میں آنا کوئی دشوار نہیں
اسے پیار کرنا میری مجبوری ہے
اس دل پہ مجھے کوئی اختیار نہیں
میں کیا جانوں یہ چاہت کیا ہے
میرا دل کسی کی محبت میں گرفتار نہیں
مغرور لوگ مجھے نہیں بہاتے
مجھے ایسے لوگوں سے سروکار نہیں
کبھی اپنے اصغر کو ملنے چلے آؤ
ہمارے راستے میں کوئی دیوار نہیں