تڑپتے دیدار کو تیرے، پر محصور ہیں ہم
رسمِ دُنیا کی وجہ سے تھوڑے مجبور ہیں ہم
دل میں دھڑکن بھی تیرے نام سے دھڑکتی ہے
مگر نظروں سے تیری دُور، بہت دُور ہیں ہم
تیری لگن میں ہم سارے جہاں کو بھول گئے
لوگ سمجھنے لگے، بہت ہی مغرور ہیں ہم
اور لوگوں کی طرح ہم کو نہ سمجھنا کبھی
اور لوگوں سے اور، ۔۔۔ بہت اور ہیں ہم
مانو، ہم تو مُسکرانہ تلک بھول گئے
پھر بھی ہر اِک سے کہتے ، بہت مسرُور ہیں ہم