میں فناہ ہو جاہوں اُس کے اک دیدار پہ
نظریں دھم سی جاتی ہیں اُس کے رُخسار پہ
کتنی خوبصورت ہے وہ کیسے کہوں اپنے دلدار سے
کب آئیگی وہ مجھ سے ملنے اکثر پوچھتا ہوں اپنے انتظار سے
میں جی نہیں سکتا کیسے کہوں اُس وفا ئے یار سے
ملنے کا وعدہ کیا تھا جس نے اے ہوا جاکر
اُس سے کہنا کوئی آج بھی بھیٹا ہے تیرے اعتبار پہ