دیوار انا کی قائم تھی مرے ذات سے آگے

Poet: habibullah Khiyal By: habib ganchvi, Islamabad

دیوار انا کی قائم تھی مرے ذات سے آگے
بات بڑھ نہ سکی یوں رسم ملاقات سے آگے

خاک ر اہ عشق کی چھانی ہے صبح و شام
تھی عشق کی اُونچی منزل اوقات سے آگے

اشکوں میں چمک تو تھی ستاروں کی مانند
ٹپکا تو ملا خاک میں اظہار جذبات سے آگے

کہتے ہیں نشہ چشم تصور سے ممکن ہے
چشم تصور نہ ملی وہم و خیالات سے آگے

ہے خوف وصل کے لمحات کے خیال سے
سر نگوں نہ مرا عشق ہو اوقات سے آگے

Rate it:
Views: 635
13 Oct, 2017
More Love / Romantic Poetry