دیوانہ سا اک لڑکا

Poet: Shabir Akhtar By: Shabir Akhtar, karachi

دیوانہ سا اک لڑکا
اک حسیں پری پہ مرتا تھا

اس کی مانگ بھرنے کو
آکاش سے تارے توڑا کرتا تھا

سپنوں کی حسیں وادی میں
ہر پل اسے پکارا کرتا تھا

اداس سی اس کی اداؤں کو
شوخ و چنچل سی نگاہوں کو
اپنے پیار سے چوما کرتا تھا

رم جھم کرتی برساتوں میں
بکھری بکھری چاندنی راتوں میں
ہر دم اسے ڈھونڈا کرتا تھا

اس سے ملنے کی خواہش میں
نگر نگر گھوما کرتا تھا

کسی طرح اس سے ملاقات ہو
دن ہو چاہے سیاہ رات ہو
اک پل ہی سہی کچھ تو بات ہو

رات بھر بستر پر کروٹ بدلتے
بس یہی سوچا کرتا تھا

دیوانہ سا اک لڑکا

Rate it:
Views: 594
08 Oct, 2008