دیوانہ ہوں پتھر سے وفا مانگ رہا ہوں
Poet: محمد بلال اعظم By: Muhammad Bilal Azam, Sahiwalدیوانہ ہوں پتھر سے وفا مانگ رہا ہوں
دنیا کے خداؤں سے ، خدا مانگ رہا ہوں
اُس شخص سے چاہت کا صلا مانگ رہا ہوں
حیرت ہے کہ میں آج یہ کیا مانگ رہا ہوں
الفاظ بھی سادہ ہیں مری بات بھی سادہ
ٹوٹے ہوئے تاروں سے ضیا مانگ رہا ہوں
پہنے ہوئے نکلا ہوں جو بکھرے ہوئے پتے
ہر شخص سے میں سنگِ صبا مانگ رہا ہوں
گر مانگا نہیں میں نے تو کچھ بھی نہیں مانگا
اب مانگ رہا ہوں، تو خدا مانگ رہا ہوں
بے نام اندھیروں کی سیاہی ہے مرے پاس
پھر بھی شبِ ظلمت کا پتا مانگ رہا ہوں
More Love / Romantic Poetry






