منزلوں کی آرزو میں
شکستہ پائی عذاب ہوگی
سراب زاروں میں جب چلو گے
یہ گرد راہ ہی رفیق ہو گی
ویران ہوگی یہ راہ ہستی
خیال سارے بکھر چکیں گے
وہ پھول زاروں کے سارے موسم
وہ عیش راتوں کے سارے سپنے
وہ دوستی کے پرانے بندھن
کہیں سے تم کو صدا نہ دیں گے
چراغ سارے بجھے رہیں گے
تاریک راہوں پہ جب چلو گے
کٹھن ہے راہ وفا پہ چلنا
کہ جان و دل بھی گنوا کے چلنا
چراغ حق کا نشان پانا
یہ دیپ دل کا بجھا جلانا