دیکھ پورا ہو رہا ہے ایک ہو جانے کا خواب
کون کہتا تھا مری خواہش کو دیوانے کا خواب
یوں تو اپنی دسترس میں ہیں منازل بھی مگر
ساری تعبیروں پہ بھاری اک ترے آنے کا خواب
زندگی شعلے کی تابانی سے ہٹ کر بھی تو ہے
موم کے آنسو کے نیچے دیکھ پروانے کا خواب
آرزو ایسی کہ ایسی۔ خوش گمانی الایماں
ہائے یہ تشنہ لبی آنکھوں میں پیمانے کا خواب
کب سے اپنی ذات میں رکھے ہوئے تھا بال و پر
شجر کی ہر شاخ پر رقصاں ہے لو دانے کا خواب
آج بھی حاصل متاع غیر ہے میرے لئے
آج بھی میرا مقدر ہے تجھے پانے کا خواب
دیکھنا اک دن بقا ڈھونڈے گی ان سے زندگی
قیس کا لاشہ پڑا ہے اور ویرانے کا خواب
پوچھئے مجھ سے کبھی اس شوق استغراق میں
کس کی آنکھوں میں سمٹ آیا تھا میخانے کا خواب