مرے طفل خابوں کو ذرا سہلانے دو مجھ کو
ابھی رتجگوں کی زود و زیاں کی
جھولی سے اٹھ کر
حقیقتوں کے آغوش میں سوئے ہیں
ذرادھیرے
کوئی چاپ نہ ہو ماضی کی
کوئی کھٹکا نہ ہو فردا کا
بس خوشگمانی کی خاموشی ہو سرہانے
کہیں ایسا نا ہو جائے
میرے معصوم پگلے خابوں کی
پھر سے نیند اچٹ جائے
اور میں
ان بلکتے سسکتے خابوں کو سینے سے لگا کر
بیکراں !!!! مثل ہاجرہ
سکوں و متانت کی خاطر
کوئی زم زم نہ کر پاؤں
لے کر ان مردار خابوں کو
تابوت آنکھوں میں
صرف بین کر جاؤں
ذرا آہستہ سے.
آگہی کی دستک دو
سنو
ذرا آہستہ آہستہ ............ آہستہ آہستہ