ذرا سا روٹھ جانے کی مجھے کوشش تو کرنے دو
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillذرا سا روٹھ جانے کی مجھے کوشش تو کرنے دو
حقیقت کو چھپانے کی مجھے کوشش تو کرنے دو
جہاں پر حسن کی آوارگی نے رکھے تھے پاؤں
وہاں پلکیں بچھانے کی مجھے کوشش تو کرنے دو
جسی دیکھے بنا دھڑکن پہ اک انکار رہتا ہے
اسے یونہی ستانے کی مجھے کوشش تو کرنے دو
ابھی تک ناشناسائی ہے جن بیتاب آنکھوں میں
انہیں اپنا بنانے کی مجھے کوشش تو کرنے دو
کبھی ان خواہشوں پر بھی کوئی بند باندھ پایا ہے؟
اسے اس سے چرانے کی مجھے کوشش تو کرنے دو
پڑے ہیں استراحت میں جو لمحے دل کے پہلو میں
انہیں اب گدگدانے کی مجھے کوشش تو کرنے دو
ہواؤں سے چکور اک کہہ رہی تھی شوخ لہجے میں
ذرا چندا کو پانے کی مجھے کوشش تو کرنے دو
ذرا ٹھہرو، کہ زلفوں کی گھنیری شام کی خاطر
ستارے توڑ لانے کی مجھے کوشش تو کرنے دو
ابھی بھی ان کہی کی دھند میں لپٹے ہیں جو جذبے
انہیں ہونٹوں پہ لانے کی مجھے کوشش تو کرنے دو
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






