پہلے تو تِرا ساتھ نبھانے مِیں گُزر جائے
پھر عمر تِرا قرض چُکانے میں گُزر جائے
ہر شام تِرے ساتھ رہیں ' اور تُجھے ہر شام
اِک وعدۂ شب ' یاد دلانے مِیں گُزر جائے
کیا عِشق کی فُرصت ہو مُیّسر ' کہ جہاں وقت
اِک دُوسرے کے عیب چُھپانے مِیں گُزر جائے
جس پَل ہمیں منزل پہ پہنچنا ہو ' وہی پَل
ایسا نہ ہو اسباب اُٹھانے مِیں گُلزر جائے