ذرا پلکیں اٹھا دو

Poet: By: Hukhan, karachi

جب بھی اس سے کہا تھوڑا ہی سہی مگر مسکرادو
ذرا کائنات کو اور بھی حسین بنا دو
جب بھی اس سے کہا ذرا پلکیں اٹھا دو
کچھ تو جینا ہمیں بھی سِکھا دو
دل سو رہا ہے جانے کب سے اسے ہی جگادو
حسن کی خیرات ہی سہی ہمارے کشکول میں ڈال دو
شمع بن جاؤ تم پروانہ ہمیں بنا دو
ادھوری ہے شام اسے مکمل بنادو
بے خواب سی ہیں آنکھیں انہیں خواب ہی دکھا دو
اماوس کی رات ہے ذرا مسکرا کےاسے دلہن بنا دو
خان کب سے ہے ادھورا اسے خوش قسمت بنادو

Rate it:
Views: 454
17 Jul, 2017