ہاں ابھی سوچ لے
فیصلوں کا سفر
لفظ کی نرم چھاؤں میں کٹتا نہیں
اور سُن
فیصلوں کی ندامت سے تکلیف دہ کوئی بھی دکھ نہیں
جتنے خدشے مرے ساتھ چلنے میں ہیں
اس دوراہے پہ رُک
اور انہیں اپنی آنکھوں میں ترتیب دے
جان لے
وقت کے دشت بے برگ میں واپسی کیلئے کوئی رستہ نہیں
منظروں کا نیا پن پرانی رتوں کیلئے موت ہے
جو ہوا میرے جملے کے آغاز میں
تیرے بالوں کو چھوتے ہوئے چل رہی تھی اسی وقت سے
مر چکی ہے کہ اب
اس کا ہونا نہ ہونا تیرے واسطے ایک ہے
اور تجھ کو پتہ ہے کسی چیز کی
زندگی اس تعلق سے ہے جو کسی ذات کے رابطے سے بنے
ہاں یہی وقت ہے
رابطے اور تعلق کے معنی سمجھ
جتنے خدشے میرے ساتھ چلنے ہیں
اس دوراہے پہ رک
اور انہیں اپنی آنکھوں میں ترتیب دے
کہ ابھی تیرے ہاتھوں کا ہر رابطہ
تیرے ہاتھوں میں ہے