دہشت ہے بزم ہے زندان ہے رات
کہو تو کافر ہے مسلمان ہے رات
ہزار ہیں راہیں منزل ہیں اسکے دو
سمجھو تو سلف ہے شیطان ہے رات
دن کو جو ملی رونق تو رات کی بدولت
چودھوی چاند کی پہچان ہے رات
اک طویل خلاصہ ہے فلسفے کی طرح
نشان اس کے بہت اور بے نشان ہے رات