نیا شہر ہے پیار کا اور نئی نویلی رات
پکے راگوں میں الاپتی ہوئی سریلی رات
شرما کے چاندنی میں ستارے کھو گئے
ستاروں نے رات میں دیکھی آج ذیلی رات
ہجر کی صدیوں سے ملن کی گھڑیوں نے کہا
ارماں ہیں صد ہزار اور ایک اکیلی رات
روداد جام و صراحی کسے ہے یاد
بس اک چشم ساقی اور وہ نشیلی رات
نہ چراغ راہ کوئی نہ سراغ منزل کہیں
سفر میں تھی بس ایک سنگ میلی رات