رات بھر میں تو بس جاگتا رہ گیا
آپ کا راستہ دیکھتا رہ گیا
سب نے پوچھا مجھے کیا ہوا ہے تجھے
اور میں خود بھی یہ کھوجتا رہ گیا
کون جانے کہ میں کھو گیا ہوں کہاں
آپ اپنے کو میں ڈھونڈتا رہ گیا
اپنے گھر ہی کی دہلیز پر بیٹھ کر
اپنے گھر کا پتہ پوچھتا رہ گیا
وہ جو ہاتھوں سے گرہیں لگائی گئیں
اُن کو منہ سے کوئی کھولتا رہ گیا
اُس نے پوچھا بھی پر میں نہ کچھ کہہ سکا
میں تو لفظوں کو بس تولتا رہ گیا
اپنی سوچوں کی کھڑکی کو میں کھول کر
تیرے چہرے کو بس جھانکتا رہ گیا
تیری یادوں کے جھولے میں بیٹھے ہوئے
صبح تک اِس کو میں جھولتا رہ گیا
تیری باتوں میں خوشبو تھی جو پیار کی
جانِ من اُس کو میں سونگھتا رہ گیا
مجھ کو آ کر کسی نے بچایا نہیں
تیری آنکھوں میں میں ڈُوبتا رہ گیا
سب سے اچھی ادا ہے تری کون سی
عمر بھر میں یہی سوچتا رہ گیا
تیری کافر اداؤں سے جانِ وفا
میرا ایمان بھی ڈولتا رہ گیا
اُس نے مجھ سے جب اِن کو ہٹایا نہ تھا
اُس کے ہاتھوں کو میں چومتا رہ گیا
مدتوں جن کو میں تھا سنبھالے ہوئے
اشک قدموں میں میں رولتا رہ گیا
پوجنا تھا تجھےپر خطا یہ ہوئی
میں بتوں کو ترے پوجتا رہ گیا
اُس کو حق ہے کہ وہ مار ڈالے مجھے
ایک میں ہی تھا جو بولتا رہ گیا
ظلم رک نہ سکا یاں کسی طور بھی
خوں رگوں میں یوں ہی دوڑتا رہ گیا
اُس کے ہونٹوں پہ وہ کون سا نام تھا
جو بڑی دیر تک کانپتا رہ گیا
اپنی سیرت سے کر کے بغاوت وسیم
اس کو دیکھا تو بس دیکھتا رہ گیا