رات کا ساتھی فقط ایک ستارہ ہی سہی
عشق ہوتا ہے خسارہ تو خسارہ ہی سہی
راستہ دل کا میاں چھوڑ چکے ہیں کب سے
اس پہ بھی حق ہے تمہارا تو تمہارا ہی سہی
قصرِ شاہی کے مقابل تو ہے گھر یہ اپنا
اس کی ہر اینٹ پہ غربت کا یہ گارا ہی سہی
اپنی پلکوں میں چھپا دریا ہے اپنا دریا
ذایقہ اس کا نہیں میٹھا تو کھارا ہی سہی
میں نے پرواز بھری ہے یہ بلندی کے لیے
ہاتھ میں میرے ہواؤں کا کنارا ہی سہی
گر نہیں راس ہمیں پیار تو کیا ہے وشمہ
آنکھ میں دردِ محبت کا نظارہ ہی سہی