رات کی تیرگی وحشت اگل رہی ہے
لگتا ہے سکوت کی شمح جل رہی ہے
میں نے دل دیا تھا جسےبڑے پیار سے
وہ اسے کسی پھول کی طرح مسل رہی ہے
اے غم تنہائی آ لوٹ کے دونوں گھر چلیں
دیکھ پو پھٹنےوالی ہےاوررات ڈھل رہی ہے
غم دنیا ہےغم روز گار اور غم محبت بھی
مگر زیست کی گاڑی رواں دواں چل رہی ہے
جو ہر روز میرا حال پوچھا کرتی تھی
آج وہی مجھ سےکترا کےچل رہی ہے