یاد سینے سے لگا کر میں چلی آئی ہوں
تیرے دکھ درد نبھا کر میں چلی آئی ہوں
تُو نے جس راہ پہ لا کرمجھےچھوڑا تھا وہاں سے
لاش خوداپنی اُٹھا کر میں چلی آئی ہوں
سو گیا تھا تُو شب وصل مرے پاس وہاں
صبح ِ دم تجھ کو جگا کر میں چلی آئی ہوں
پڑ گیا وقت جو مشکل تو پکارا تُو نے
تیری تقدیر بنا کرمیں چلی آئی ہوں
دیکھ کر غیروں کے انداز تری محفل میں
راز وشمہ کو بتا کر میں چلی آئی ہوں