Add Poetry

راستے میں جو ملا تھا دو گھڑی کے واسطے

Poet: M.Tauqir Reza By: Tauqir Reza , Paris

راستے میں جو ملا تھا دو گھڑی کے واسطے
ہو گیا وہ شخص لازم زندگی کےواسطے

جسم کی اندھی گلی سے اک قدم باہر ہوں میں
اب نہ بھٹکوں گا کہیں بھی روشنی کےواسطے

آسماں سے بھی اگر اترا تو ہوگا آدمی
ہے مسیحا آدمی ہی آدمی کے واسطے

آ ملوں گا تجھ سے یہ دیوار دنیا پھاندکر
اور اک دل مانگ لوں گا دل لگی کے واسطے

یہ محبت کا سفر ہے ایک دستور عمل
لفظ تو کافی نہیں اس نوکری کےواسطے

اس جفا پیشہ کو کوئی دل کہاں درکار تھا
اک کھلونا چاہیے تھا دل لگی کےواسطے

تجھ سے میں کیسے کہوں کتنی ضروری ہو گئی
ایک تیری مسکراہٹ ،زندگی کے واسطے

کچھ تو اپنوں کے لیے بھی بےخبرمحفوظ رکھ
مت لٹا، ساری محبت اجنبی کے واسطے

ایک ہو جائیں کسی لمحے میں ہم دونوں کے دل
جی رہا ہوں میں فقط اس اک گھڑی کے واسطے

دل کے پتھر کب بنا سکتے ہیں چاہت کے محل
دل بھی شیشہ چاہیے شیشہ گری کے واسطے

ناچتے گاتے رضا نے رکھ دیا پٹٹری پہ سر
گویا پیدا ہی ہوا تھا خود کشی کے واسطے

Rate it:
Views: 430
31 Dec, 2013
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets