راکھ دل کی کریدی شرارے ملے

Poet: Shama By: Shama Chaudhry, wales

راکھ دل کی کریدی شرارے ملے
تیرگی میں ہمیں تو ستارے ملے

شورش آرزو نے کیا در بہ در
غم کی بانہوں میں ہم کو سہارے ملے

اس قدر دیرپا تھیں وفائیں مری
سب دلوں میں نشاں بھی ہمارے ملے

خود ہمیں نے انھیں بھی ڈبو ہی دیا
گردشوں میں کبھی جب کنارے ملے

ہر وضاحت ادھوری رہی گو تری
ان کی بات میں بھی اشارے ملے
 

Rate it:
Views: 658
04 Sep, 2008