راہ وفا میں دل اپنا بجھاؤں کیسے میں اک چراغ محبت جلاؤں کیسے دل میں امید کی شمع منور ہے آنکھوں میں آس کے موتی سجاؤں کیسے اب مٹ جائیں گے فاصلے دل کہ میں اپنے دل کا قصہ سناؤں کیسے سنوں آؤں گے اک روز میرے پاس لبوں پے کوئی شکوہ نہ لاؤں کیسے