رخ روشن کا جلوہ دکھا دیجے دل پر نقش اپنے بنا دیجے سر اک بار تو اٹھا لوں ذرا بعد اسکے خاک میں ملا دیجے کتنے وقت سے پریشان ہوں آ کے مشکل حل کرا دیجے کڑوے گھونٹوں کا موسم گزر گیا جام شیریں بہار کا پلا دیجے