رخ کہانی کا اچانک تو نہ موڑا ہوتا

Poet: Ali Tasif By: علی تاصف, karachi

رخ کہانی کا اچانک تو نہ موڑا ہوتا
مر ہی سکتے ہمیں اس حال میں چھوڑا ہوتا

دل نے ہر چیز ہمیشہ ہی مکمل چاہی
درد بھی کیسے گوارہ اسے تھوڑا ہوتا

اب جو ٹوٹے ہیں تو آنکھوں میں بہت چھبتے ہیں
کاش خوابوں سے تعلق ہی نہ جوڑا ہوتا

سیل اشکوں کا بہا کر تجھے لے جاتا کہیں
ہم نے دامن کو اگر یار نچوڑا ہوتا

تیرے ماتھے کو جو دیکھوں تو خیال آتا ہے
کوئی تارہ ہی فلک سے کبھی توڑا ہوتا

تیری رسوائی کا ہوتا نہ اگر ہم کو خیال
بارہا سر تیری دہلیز پہ پھوڑا ہوتا

Rate it:
Views: 336
17 Jan, 2011