رسم محبت میں نہ تجھے بھلا یا جائے
کہ اس دل پر تیری اجارہ داری ہے
میں نبھا چکی اپنا ہر عہد محبت
میری ساجن میرے پیا اب تمھاری باری ہے
میری محبت کی حد دیکھاؤ ں تجھ کو
تیرے واسطے میں نے اپنی ذات ہاری ہے
اور بھی ہیں شغل میرے اردگرد
تیری چاہت مگر ہر بات سے پیاری ہے
مل پاؤ ں گی اب تجھ سے جاناں شب انتظار ختم ہوگی
بس اس گمان میں ہر رات گزاری ہے