رقصاں ہے اک خیال پریشاں خمار میں
کچھ اور اضطراب ہے وقت قرار میں
رہتی ہے تیری یاد مرے دل میں اس طرح
رہتے ہیں جیسے درد بھرے سر ستار میں
آ جا بھری بہار میں دل سوگوار ہے
آنکھیں ہیں فرش راہ ترے انتظار میں
دو چار پتیوں کا بھی ملنا کہاں نصیب
تم کو طلب ہے سارے چمن کی بہار میں
حسن ادا کی اور میں تعریف کیا کروں
تجھ سا تو ایک بھی نہیں ہوتا ہزار ،یں
تیرے سوا نگاہ کو اچھا لگا ہے کون ؟
تیرے سوا ہے کون دل بے قرار میں ؟