ہے محبت روگ دوستو عمر بھر کا
ہے دشمن تیر نظر ،خون جگر کا
آتے ہیں خوش نظر ہم بظاہر تو
مگر حال نہ پوچھ میرے اندر کا
کب گر پڑے چھت میرے سر پر
نہیں مجھے بھروسہ کچے گھر کا
خبر لے کر آیا ہے رقیب در پہ
بھروسہ نہ کرنا رقیب کی خبر کا
ہنس لینے دو خدائی کو شاکر ہم پر
شیوہ ہے دیکھنا تماشا اس دہر کا