رو لینا

Poet: سعدیہ اعجاز By: Sadia Ijaz Hussain (IH), Lahore, University of Education

کبھی مقتل سے نکلو تو ذرا جی بھر کے رو لینا
کبھی انصاف سے اپنا آنچل پرو لینا

ہمار ے سامنے آ کر ہمارے رو برو ہونا
کبھی آ کے, کبھی جا کے, کبھی ددر پے رو لینا

سنا ہے آج تم نے کسی سے شکوہ کیا ہمارا
ذرا پاس آ کے تم جی بھر کے رو لینا

اداس آنکھوں سے بھا لینا جی بھر کے دریا تم
کبھی ہسنا ,کبھی رونا ,کبھی اداس, ہو جانا

ہے انسان کی فطرت رنگ بدلنے کی
کبھی جو سچ بولوں ,تو تم بھی بدل جانا

نہیں دستور دنیا میں سچ سہنے کا سعدیہؔ
ہے اجازت تمھے تم پردے میں اپنا منہ چھپا لینا

Rate it:
Views: 550
26 Mar, 2020