کبھی مقتل سے نکلو تو ذرا جی بھر کے رو لینا
کبھی انصاف سے اپنا آنچل پرو لینا
ہمار ے سامنے آ کر ہمارے رو برو ہونا
کبھی آ کے, کبھی جا کے, کبھی ددر پے رو لینا
سنا ہے آج تم نے کسی سے شکوہ کیا ہمارا
ذرا پاس آ کے تم جی بھر کے رو لینا
اداس آنکھوں سے بھا لینا جی بھر کے دریا تم
کبھی ہسنا ,کبھی رونا ,کبھی اداس, ہو جانا
ہے انسان کی فطرت رنگ بدلنے کی
کبھی جو سچ بولوں ,تو تم بھی بدل جانا
نہیں دستور دنیا میں سچ سہنے کا سعدیہؔ
ہے اجازت تمھے تم پردے میں اپنا منہ چھپا لینا