تری آنکھوں میں نمی انداز میں بے رُخی
کیا ہے مجبوری جاناں!اِس جدائی کے پیچھے
جانے کے لئے بھی کہتے ہو روتے بھی ہو
ترکِ تعلق کی وجہ کیا ہے بے وفائی کے پیچھے
جب مچا کہرام میری وفاؤں پے تو دیکھو
روتا رہا اِک شخص بڑا تماشائی کے پیچھے
بھلا میں نے کیا بگاڑا ہے قسمت کا بتاؤ
ہاتھ کسی اور کا ہے اِس تباہی کے پیچھے
تن فروش سے پوچھا سببِ بے حیائی نہال
بولا راز گہرا ہے اِس بے حیائی کے پیچھے