تیرے بچھڑنے کا سوچتا ہوں تو دکھ ہوتا ہے
تیرے گھر کی سمت دیکھتا ہوں تو دکھ ہوتا ہے
جس دن سے ہوا معلوم کہ تم چلے جاؤ گے
سدا پاس رہنے کی دعا مانگتا ہوں تو دکھ ہوتا ہے
اے چاند خدارا چھپ جا کہیں بادلوں کے پیچھے
ہجر یار کے بعد تجھے دیکھتا ہوں تو دکھ ہوتا ہے
تیرے ہجر کے بعد روتا رہتا ہوں تنہائیوں میں
خوش لوگوں میں بیٹھتا ہوں تو دکھ ہوتا ہے
وہ شہر میں تھا تو کبھی وصل ہو جاتا تھا اچانک لیکن
اب اس شہر سے گزرتا ہوں تو دکھ ہوتا ہے
تیرے ہجر کے بعد امتیاز نے شعر کہنا ہی چھوڑ دئیے
تجھ پہ کوئ غزل کہتا ہوں تو دکھ ہوتا ہے