روح سمٹتی ہے بدن ٹوٹتا ہے

Poet: Mubeen Nisar By: Mobeen Nisar, Islamabad

روح سمٹتی ہے بدن ٹوٹتا ہے
کہیں ستارہ کوئی ٹوٹتا ہے

چلتے ہیں یاد کے صحرا میں
پیروں تلے صحرا چلتا ہے

یہ صحرا ہے کیوں خاموش اتنا
تیری آواز کو جی ترستا ہے

ہجر کی تنہائی بھی کیسی ہے
اپنا سایہ بھی جدا چلتا ہے

یہ پھولوں کی رت یہ اداسیاں
ھجر کا موسم کب بدلتا ہے

درد دل کی قسمت ہو جیسے
آخر_ شب اسی سے بہلتا ہے

جلایا ہے شب_ انتظار اک دیا
اس میں خون جگر کا جلتا ہے

مجھ کو آرزو ہے تیری مگر
آرزو کا سفر کب کٹتا ہے ہے بدن ٹوٹتا ہے
کہیں ستارہ کوئی ٹوٹتا ہے

چلتے ہیں یاد کے صحرا میں
پیروں تلے صحرا چلتا ہے

یہ صحرا ہے کیوں خاموش اتنا
تیری آواز کو جی ترستا ہے

ہجر کی تنہائی بھی کیسی ہے
اپنا سایہ بھی جدا چلتا ہے

یہ پھولوں کی رت یہ اداسیاں
ھجر کا موسم کب بدلتا ہے

درد دل کی قسمت ہو جیسے
آخر_ شب اسی سے بہلتا ہے

جلایا ہے شب_ انتظار اک دیا
اس میں خون جگر کا جلتا ہے

مجھ کو آرزو ہے تیری مگر
آرزو کا سفر کب کٹتا ہے

Rate it:
Views: 628
14 Sep, 2014