روح سمٹتی ہے بدن ٹوٹتا ہے
Poet: Mubeen Nisar By: Mobeen Nisar, Islamabadروح سمٹتی ہے بدن ٹوٹتا ہے
 کہیں ستارہ کوئی ٹوٹتا ہے
 
 چلتے ہیں یاد کے صحرا میں
 پیروں تلے صحرا چلتا ہے
 
 یہ صحرا ہے کیوں خاموش اتنا
 تیری آواز کو جی ترستا ہے
 
 ہجر کی تنہائی بھی کیسی ہے
 اپنا سایہ بھی جدا چلتا ہے
 
 یہ پھولوں کی رت یہ اداسیاں
 ھجر کا موسم کب بدلتا ہے
 
 درد دل کی قسمت ہو جیسے
 آخر_ شب اسی سے بہلتا ہے
 
 جلایا ہے شب_ انتظار اک دیا
 اس میں خون جگر کا جلتا ہے
 
 مجھ کو آرزو ہے تیری مگر 
 آرزو کا سفر کب کٹتا ہے ہے بدن ٹوٹتا ہے
 کہیں ستارہ کوئی ٹوٹتا ہے
 
 چلتے ہیں یاد کے صحرا میں
 پیروں تلے صحرا چلتا ہے
 
 یہ صحرا ہے کیوں خاموش اتنا
 تیری آواز کو جی ترستا ہے
 
 ہجر کی تنہائی بھی کیسی ہے
 اپنا سایہ بھی جدا چلتا ہے
 
 یہ پھولوں کی رت یہ اداسیاں
 ھجر کا موسم کب بدلتا ہے
 
 درد دل کی قسمت ہو جیسے
 آخر_ شب اسی سے بہلتا ہے
 
 جلایا ہے شب_ انتظار اک دیا
 اس میں خون جگر کا جلتا ہے
 
 مجھ کو آرزو ہے تیری مگر 
 آرزو کا سفر کب کٹتا ہے







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 