روح پہ قبضہ ہے ساقی تیرے مہ خانے کا
ہم بھی ڈھونڈیں گے سبب جام کے بھر جانے کا
خود تو مظلوم ہی رہے اور قاتل ہم ٹہرے
کیا کرے کوئی ان کے صاف مکر جانے کا
کوئی بتلائے گا کیوں کہ اتنی پیتے کیوں ہیں
غم تو محسوس ہوا آج ان سے بچھڑ جانے کا
میری بے چینی کا سبب تجھ کو بتاؤں کیا ہے
موت کا رقص ہے شمع پہ اک پروانے کا