جان کہتے ھو تو پھر جاں سے گزر جانے دو
اپنے قدموں میں خاک بن کے بکھر جانے دو
ھے وہی تاج محل جہاں تیرا بسیرا ھو جائے
اپنے آنگن کی ھوا بن کے نکھر جانے دو
تیری آنکھوں میں چمکتے ھوئے جگنؤ بن کر
رات کے دیپ جلا کر ہمیں سنور جانے دو
وہ جو ماہتاب سے چہرے پہ تجلی کا سفر
روح کا بن کے خدا اس میں اتر جانے دو