روز تاروں کی نمائش میں خلل پڑتا ہے

Poet: Aazi By: Azam, Gujranwala

روز تاروں کی نمائش میں خلل پڑتا ہے
چاند پاگل ہے اندھیرے میں نکل پڑتا ہے

اک دیوانہ مسافر ہے میری نظر میں
وقت بے وقت ٹھہر جاتا ہے چل پڑتا ہے

اپنی تعبیر کے چکر میں میرا جاگتا خواب
روز سورج کی طرح گھر سے نکل پڑتا ہے

روز پتھر کی حمایت میں غزل لکھتے ہیں
روز شیشوں سے کوئی کام نکل پڑتا ہے

اس کی یاد آئی ہے سانسوں ذرا آہستہ چلو
دھڑکنوں سے بھی عبادت میں خلل پڑتا ہے

Rate it:
Views: 880
02 Sep, 2010