روز و شب اپنا حال اچھا ہے
لوگ کہتے ہیں سال اچھا ہے
میں نے خوشیوں کا جب سبب پوچھا
اتنا بولے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوال اچھا ہے
مسکراہٹ سے کام لیں گے ہم
یہ بوقت ملال اچھا ہے
بے وفائی ہے ان کی پردے میں
دوستوں کا کمال اچھا ہے
صرف اتنا ہی کہہ گیا قاری
شعر اچھا،خیال اچھا ہے
عکس تقسم کر گیا وشمہ
آئینے میں یہ بال اچھا ہے