روز و شب کا حساب کیا کرتے
وقت کو اک عذاب کیا کرتے
تن میں کانٹوں کی جب چبھن موجود
دل میں رکھ کر گلاب کیا کرتے
لمبی تنہا اداس راتوں میں
تارے یا ماہتاب کیا کرتے
عشق والوں میں نام پانے کو
خود کو خانہ خراب کیا کرتے
جلتے سورج تلے مسافت میں
ہر قدم آب آب کیا کرتے
چپ کی کھائی ہے جب قسم سب نے
پھر کسی سے خطاب کیا کرتے