روز وفا کی نئی زنجیریں بھیجتا ہے
رنگ برنگی مجھے تحریریں بھیجتا ہے
کبھی لکھتا ہے خواب سہانے سہانے
کبھی خوابوں کی تعبیریں بھیجتا ہے
جی بہلاتا ہے خوب فرصت میں
عشق کی بے مثال نظیریں بھیجتا ہے
کہتا ہے رُخ موڑ دوں گا تقدیر کا
لکھ لکھ کے مجھے تقدیریں بھیجتا ہے