Add Poetry

روشنی زنجیر ہوتی ہی نہیں

Poet: بلال شیخ By: Bilal Sheikh, Lahore

روشنی زنجیر ہوتی ہی نہیں
خواب کی تعمیر ہوتی ہی نہیں

اُس نے آنے میں ہمیشہ دیر کی
مجھ سے کیوں تاخیر ہوتی ہی نہیں

میں ہمیشہ دیکھتا ہوں بس اُسے
روبرو تصویر ہوتی ہی نہیں

نت نئے بس غم اُٹھاتی ہے مگر
زندگی دل گیر ہوتی ہی نہیں

جھوٹ کی بنیاد رکھ کر سامنے
عشق کی تعمیر ہوتی ہی نہیں

میں اُسے تسخیر کرتا ہوں مگر
ہاتھ میں شمشیر ہوتی ہی نہیں

آخرش دونوں بچھڑتے ہیں بلال
رانجھنا کی ہیر ہوتی ہی نہیں
 

Rate it:
Views: 394
04 Dec, 2015
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets