Add Poetry

روشنی زنجیر ہوتی ہی نہیں

Poet: بلال شیخ By: Bilal Sheikh, Lahore

روشنی زنجیر ہوتی ہی نہیں
خواب کی تعمیر ہوتی ہی نہیں

اُس نے آنے میں ہمیشہ دیر کی
مجھ سے کیوں تاخیر ہوتی ہی نہیں

میں ہمیشہ دیکھتا ہوں بس اُسے
روبرو تصویر ہوتی ہی نہیں

نت نئے بس غم اُٹھاتی ہے مگر
زندگی دل گیر ہوتی ہی نہیں

جھوٹ کی بنیاد رکھ کر سامنے
عشق کی تعمیر ہوتی ہی نہیں

میں اُسے تسخیر کرتا ہوں مگر
ہاتھ میں شمشیر ہوتی ہی نہیں

آخرش دونوں بچھڑتے ہیں بلال
رانجھنا کی ہیر ہوتی ہی نہیں
 

Rate it:
Views: 434
04 Dec, 2015
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا؟
یہ اِضطراب، یہ شوقِ دَوام کس کا تھا؟
جو بے نَقاب ہوا خواب میں، بتایا نہیں،
یہ حُسن، یہ نگہِ خوش کَلام کس کا تھا؟
سَکوتِ شَب میں جو دِل کو جَلا گیا آخر،
چَراغ کون تھا، شُعلۂ خام کس کا تھا؟
تُمہارے بعد جو تَنہائی کا سَفر گُزرا،
ہر ایک موڑ پہ سایہ، سَلام کس کا تھا؟
جو لَب ہِلے نہ کبھی، اَشک بَن کے بَہتا رہا،
وہ غَم تُمہارا تھا یا میرا نام کس کا تھا؟
جو زَخم دے کے بھی چُپ تھا، وہ شَخص کیسا تھا؟
نہ پُوچھ مجھ سے، وُہی اِنتقام کس کا تھا؟
دھُواں تھا دِل میں، مَگر روشنی سی باقی تھی،
جَلا جو خواب، وُہی احتشام کس کا تھا؟
جو زِندگی کو بِکھرنے سے روک لیتا تھا،
وہ حَرف، وہ دُعا، وہ کَلام کس کا تھا؟
سُنے بغیر جو خاموش ہو گیا مظہرؔ،
وہ آخری سا دِل آشوب جام کس کا تھا؟
نَظر میں عَکس رہا، دِل میں چُپ سا طُوفاں تھا،
یہ بے قَراری، یہ وَجد و قیام کس کا تھا؟
جو دَستِ غیر سے خط بھی ملا تو حَیرت تھی،
بِکھرتے حَرف میں وہ اِحترام کس کا تھا؟
کہیں سے آئی صَدا، اور سَب لَرز سے گئے،
یہ کَیف، یہ اَثر، یہ پَیام کس کا تھا؟
تُمہیں جو کہتے ہیں مظہرؔ وَفا سے دُور ہوا،
بَتاؤ ان کو، وُہی تو غُلام کس کا تھا؟
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets