رُت بدل گئی وہ بکھری خوشیاں اب کہاں
کھلتے چہرے وہ معصوم شرارتیں اب کہاں
مل کے گزرے ہیں جو حسین پل بھول سکتے نہیں
نازنین ادایئں وہ اُڑتا آنچل اب کہاں
بے غرض محبت تھی ٹمٹما رہی تھی روشنی بھی
تیری بکھری زلفیں وہ جامِ محبت اب کہاں
اک ساتھ گزارے کس قدر حسین لمحات ہم نے
چمکتی آنکھیں متزلزل پاوَں اب کہاں
مل کر بسر کرتے تھے ہم اپنا سارا وقت
بیتی حسین راتیں وہ بکھرے ارمان اب کہاں
گھنٹوں میرے خیالوں میں کھوئے رہتے تھے اب جو انجان ہیں
میرا انتظار کرنا وہ اضطراب کی سی کیفیت اب کہاں
جب اپنے بدل گئے اوروں سے کیا شکوہ کرنا
پیار بھری باتیں وہ محبوب کے وعدے اب کہاں
وہ ہی چلے گئے جن سے تھیں وابستہ خوشیاں میری
پیار بھرے نغمے شرما کر مجھ سے لپٹ جانا اب کہاں