رکھتا ہے یوں وہ زلف سیہ فام دوش پر
Poet: بقا اللہ بقاؔ By: مصدق رفیق, Karachiرکھتا ہے یوں وہ زلف سیہ فام دوش پر
صیاد جس طرح سے دھرے دام دوش پر
شانے تلک چڑھے بن اب آنسو کو کب ہے چین
سچ ہے کہ ہووے طفل کو آرام دوش پر
اک دن ملا جو شیخ تو پھر میکشوں کے ساتھ
سر پر لیے پھرے گا سبو جام دوش پر
ملنا تو آج بھی نہ ہوا شب کو اور اٹھا
ایفائے وعدہ اے بت خود کام دوش پر
ہے دل میں گھر کو شہر سے صحرا میں لے چلیں
اٹھوا کے آنسوؤں سے در و بام دوش پر
وہ زشت بخت ہوں کہ ملائک کو بھی مرے
لکھنے کا پیش آوے جو کچھ کام دوش پر
نیکی مری تو نام بدوں کے کریں رقم
زشتی لکھیں بدوں کی مرے نام دوش پر
مطرب بچوں نے شیخ کو ٹنگیا لیا تمام
لی وقت جائے خلعت انعام دوش پر
ڈالا نہ بار عشق زمیں پر بقاؔ نے یار
سر سے اگر گرا تو لیا تھام دوش پر
More Love / Romantic Poetry






