Add Poetry

رکھو جو شرط، پھر وہ اپنا نہیں رہتا

Poet: مرزا عبدالعلیم بیگ By: مرزا عبدالعلیم بیگ, Pakistan

رکھو جو شرط، پھر وہ اپنا نہیں رہتا
کھل جائے گر چہرہ، دل سچّا نہیں رہتا

آئینے میں جو ہو نقش، وہ لمحہ نہیں رہا
ٹھہر جائے جو منظر، منظر نہیں رہتا

ہزار لفظ کہے، ہزار خواب لکھے
کاغذ پہ کچھ بھی ہمیشہ نہیں رہتا

تمہارا شہر ہے روشن، نئی باتیں، نیا لہجہ
ہمارے شہر میں کوئی تم سا نہیں رہتا

محبت ساتھ چلتی ہے خوشبو کی مانند
تنہائی میں بھی دل تنہا نہیں رہتا

Rate it:
Views: 5
24 May, 2025
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets