رہتی ہے طبیت بہت اداس ہماری
تجھ سے ملنے کی ہے آس ہماری
پوچھتے ہیں لوگ جب حال ہمارا
تیری بات ہوتی ہے زباں پر ہماری
جب سے تو اوجل ہوا ہے نظروں سے
نہیں بجھتی آنکھوں کی پیاس ہماری
کرتے ہیں ہر شب تیرا انتظار ہم
ہوتی ہے تیرے دکھ سے ملاقات ہماری
اب تیرے بعیر رہا نہیں جاتا
گزرتی ہے تنہایوں میں رات ہماری