رہزنوں کی فوج ہے اور راہبر نرغے میں ہے
Poet: ابنِ مفتی By: سید اے مفتی, houstonرہزنوں کی فوج ہے اور راہبر نرغے میں ہے
اک ہجوم بے بصیرت دیدہ ور نرغے میں ہے
پیش تھا الفاظ کے ردو بدل میں پیش پیش
فوج ہمزہ کی ہے اور زیر وزبر نرغے میں ہے
دل تو ہے ہی اور میری جاں جگر نرغے میں ہے
ایک فوج ضبط ہے اور چشم تر نرغے میں ہے
گھر کا نقشہ کھو گیا اور خستہ دیواریں ہوئیں
گھر بنے گا کس طرح جو کاری گر نرغے میں ہے
اپنی رنگت کرکے قرباں ، حکم رب پہ گامزن
یورش عصیاں سے لڑتا اک حجر نرغے میں ہے
شیخ و زاہد دیکھ کر کچھ رند ہیں بے چین سے
ان کو لگتا ہے کہ اب ساقی کا گھر نرغے میں ہے
باد صر صر پر تو جیسے اک جنوں اسوار ہے
ہر طرف سے وار ہے اور دیپ گھر نرغے میں ہے
ہے کسی کی یاد جو کہ سر چڑھی ہے کیا کروں
آنکھ کیسے بند کرلوں دل اگر نرغے میں ہے
ایک کو دنیا ملے گی ایک مقتل حائے گا
جھوٹ ساحب خیر سے ہے سچ مگر نرغے میں ہے
ہے حسد کی آگ میں سورج قمر تارے فلک
بد نظر ہیں ان گنت رشک قمر نرغے میں ہے
بارشیں دینے کمک اب آندھیوں کو آگئیں
کچی مٹی سے بنا اک خستہ گھر نرغے میں ہے
رو ئتیں سب کی جدا ہیں چاند روزہ مختلف
یوں مسلمانوں کی یارو شب قدر نرغے میں ہے
جرم بھی تو دیکھئۓ کہ منکر فتوی ہۓ وہ
چھوڑ دیں مفتی کو صاحب وہ اگر نرغے میں ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






