Add Poetry

رہزنوں کی فوج ہے اور راہبر نرغے میں ہے

Poet: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی) By: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی), HOUSTON USA

رہزنوں کی فوج ہے اور راہبر نرغے میں ہے
اک ہجوم بے بصیرت دیدہ ور نرغے میں ہے

پیش ِ تھا الفاظ کے ردو بدل میں پیش پیش
فوج ہمزہ کی ہے اور زیر وزبر نرغے میں ہے

دل تو ہے ہی اور میری جاں جگر نرغے میں ہے
ایک فوج ضبط ہے اور چشم تر نرغے میں ہے

گھر کا نقشہ کھو گیا اور خستہ دیواریں ہوئیں
گھر بنے گا کس طرح جو کاری گر نرغے میں ہے

اپنی رنگت کرکے قرباں ، حکم رب پہ گامزن
یورش عصیاں سے لڑتا اک حجر نرغے میں ہے

شیخ و زاہد دیکھ کر کچھ رند ہیں بے چین سے
ان کو لگتا ہے کہ اب ساقی کا گھر نرغے میں ہے

باد صر صر پر تو جیسے اک جنوں اسوار ہے
ہر طرف سے وار ہے اور دیپ گھر نرغے میں ہے

ہے کسی کی یاد جو کہ سر چڑھی ہے کیا کروں
آنکھ کیسے بند کرلوں دل اگر نرغے میں ہے

ایک کو دنیا ملے گی ایک مقتل حائے گا
جھوٹ ساحب خیر سے ہے سچ مگر نرغے میں ہے

ہے حسد کی آگ میں سورج قمر تارے فلک
بد نظر ہیں ان گنت رشک قمر نرغے میں ہے

بارشیں دینے کمک اب آندھیوں کو آگئیں
کچی مٹی سے بنا اک خستہ گھر نرغے میں ہے

رو ئتیں سب کی جدا ہیں چاند روزہ مختلف
یوں مسلمانوں کی یارو شب قدر نرغے میں ہے

جرم بھی تو دیکھیئے کہ منکر فتوی ہے وہ
چھوڑ دیں مفتی کو صاحب وہ اگر نرغے میں ہے
 

Rate it:
Views: 53
14 May, 2023
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets