رہینِ خوئے قناعت تھا وہ گدائی میں بھی
Poet: rehan abbas By: rehan , lahoreہم التزام کے عادی تھے آشنائی میں بھی
 سو لطف آیا نہ دل کو تری رسائی میں بھی
 
 وفا کے نام پہ ہم نے تو قید ہی کاٹی
 کہ ایک ضبطِ مسلسل رہا جدائی میں بھی
 
 میں دل کی انگلی کو تھامے خموش چلتا رہا
 وہ لین دین کا قائل تھا آشنائی میں بھی
 
 میں اپنے درد کی تشہیر کرتا رہتا ہوں
 کہ ایک طرزفغاں ہے یہ بے نوائی میں بھی
 
 بس ایک بار اسے پیار سے کوئی دیکھے
 رہینِ خوئے قناعت تھا وہ گدائی میں بھی
 
 ندامتوں میں گرا ہوں جھکا سا رہتا ہوں
 کبھی تھا مجھ کو بہت زعم پارسائی میں بھی
 
 وہ چھوڑ جائے مگر اس کو کوئی سمجھائے
 کوئی سلیقہ تو ہوتا ہے بے وفائی میں بھی
 
  
More Love / Romantic Poetry






