رہے تنہا ملا کوئی نہیں ہے
کسی سے رابطہ کوئی نہیں ہے
سبھی کے راستے ہوئے الگ ہیں
مگر دل سے جدا کوئی نہیں ہے
بہت کوشش بنانے کی ہے لیکن
مرا اپنا بنا کوئی نہیں ہے
دکھائے تھے کبھی اپنوں کے ہی دل
ملی مجھ کو سزا کوئی نہیں ہے
نہیں ہے عشق کا تو کوئی درماں
مری اس میں خطا کوئی نہیں ہے
کروفر میں رہے ہر وقت ساجن
محبت کا صلہ کوئی نہیں ہے
کبھی آتیں صدائیں تھی یہاں سے
دریچہ اب کھلا کوئی نہیں ہے
نہیں کرتا میں اظہارَ محبت
لگا تو بے وفا کوئی نہیں ہے
سبھی سے ہی ملا شہزاد میں ہوں
مجھے اپنا لگا کوئی نہیں ہے