وفا کی طلب تجھ سے یوں ہے کہ جیسے
آندھی میں کوئی دیپ جلانے کی بات ہو
آنکھوں میں تیرگی چھا جاتی ہے تمھاری
آئینہ جب بھی تم کو دکھانے کی بات ہو
میری جھلک پہ بدلتے ہو یوں اندازِ گفتگو
غیروں سے جیسے کوئی چھپانے کی بات ہو
میں تو صرف تم سے اک شام ایسی چاہوں
جس میں نہ میکدہ، نہ پلانے کی بات ہو
تمھیں اپنانے کی خواہش یوں ہے کہ جیسے
کوئی ریت کا محل بنانے کی بات ہو