زبان کانٹا سا بن گئی ہے
جو بات کہنی تھی، ان کہی ہے
کسی کی خواہش بھی کیا عجب تھی
نصیب جاگا تو سو گئی ہے
وہ دل کی بستی وہ خواب نگری
اجڑ گئے ہم تو جب بسی ہے
طویل ظلمت بتاؤ کب تک
خفا ہے ستاروں کو روشنی ہے
دہکتے انگار سی ہیں آنکھیں
تو کیوں یہ لہجے میں برف سی ہے