بچھڑے ہوئے کو دیکھا ہے
زخم دل جاگ اٹھا ہے
ماضی کو پھر تیاگ کر
نئے جذبوں کا سوچا ہے
دل کے اندھیرے رستے پر
آس کا دیا جلتا ہے
اسے دیکھ کر شکایتوں کا
دل دفتر کھول بیٹھا ہے
سیاہیو! اپنا رستہ لو
چاند میرے آنگن اترا ہے
یہ فرق اہل دل جانیں
درد کیوں اب میٹھا ہے
نیند سے اب جاگا ناصر
خواب جو دیکھا‘ سچا ہے